صفحات

اتوار، 27 فروری، 2011

Ghulab Barse

شور بلاگ پہ کمنٹس برسے نہ برسے گلاب کے پھول برس رہے ہیں۔ اِس کے لئے شور نے صرف اتنا کیا کہ بلاگر کے ٹمپلیٹ کو اِس کوڈ کی صورت میں کچھ رشوت دی۔ اور پھر بلاگ پر گلاب کے بڑے بڑے پھول برسنے لگے۔ اگر آپ بھی اپنے بلاگ پہ گلاب کے پھول برسانا چاہتے ہو۔ تو یہ نسخہ استعمال کرو۔
سب سے پہلے تو بلاگر کے ڈیش بورڈ>ڈیزائن>ایڈیٹ ایچ ٹی ایم ایل جائیں اور یہ کوڈ تلاش کریں۔
</body>
پھر اِس کوڈ سے پہلے یہ کوڈ کاپی پیسٹ کریں۔
<a href='http://www.spiceupyourblog.com'><img alt='Best Blogger Tips' src='https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg7FqiTkotpg8k3nlfqYQgTUnE0Js2LdFP1EIaQ_5EPfxmPb2GkBLSMTuaktJX3-cpY4OQa9r_BCFWuEsH0plvYsHbFvHw8cuvV028aPylF2_-MWF_s_tjG1xkxmH6yjdyfl1N05uaPQETd/s1600/best+blogger+tips.png'/></a><script src='http://spiceupyourblogextras.googlecode.com/files/spiceupyourblogrosefull.js' type='text/javascript'>
/***********************************************
* Flower fall effect by Paul Crowe http://www.spiceupyourblog.com
***********************************************/
</script><a href='http://www.spiceupyourblog.com' target='_blank'><font size='1'>Blogger Flower Effect</font></a>
اب پرویو دیکھیں آپ کو اپنے بلاگ پر بڑے بڑے گلاب کے پھول گرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ اب ٹمپلیٹ کو محفوظ کریں۔
یہ نسخہ شور نے اِس بلاگ سے لیا ہے۔
spiceupyourblog

ہفتہ، 19 فروری، 2011

Ghar

"شور کسی انسان کا سب سے محفوظ پناہ گاہ کہاں ہوتا ہے۔"
"اُس کا گھر ، انسان کو چھوڑ ہر پرند چرند، کیڑے مکوڑے کا بھی محفوظ پناہ گاہ اُس کا گھر ہوتا ہے۔"
"شور اگر کسی کو اپنے محفوظ پناہ گاہ یعنی گھر میں خوف محسوس ہو۔ ڈر لگنے لگے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔"
"تو وہ گھر اُس کا نہیں کسی اور ہے"

پیر، 14 فروری، 2011

جمعرات، 10 فروری، 2011

Facebook LIKE ka Icon Blogger Post mein

اگر آپ بلاگ کے ہر پوسٹ میں فیس بک لائک کا آئی کن  دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔
 سب سے پہلے ڈیش بورڈ میں ڈیزائن، پھر ایڈیٹ ایچ ۔ ٹی ۔ ایم ۔ ایل میں جائیں۔ اور یہ لائن ڈھونڈیں۔
<div class='post-header-line-1'/>

اِس لائن کے نیچے یہ کوڈ شامل کریں۔
<iframe allowTransparency='true' expr:src='&quot;http://www.facebook.com/plugins/like.php?href=&quot; + data:post.url + &quot;&amp;layout=standard&amp;show_faces=false&amp;width=100&amp;action=like&amp;font=arial&amp;colorscheme=light&quot;' frameborder='0' scrolling='no' style='border:none; overflow:hidden; width:450px; height:40px;'/>
ٹمپلیٹ کو محفوظ کریں۔ اور پرویو دیکھیں آپ کو فیس بک لائک کا آئی کن اپنے بلاگ کے ہر پوسٹ میں نظر آئے گا۔
یہ نسخہ شور نے اس سائٹ سے چوری کیا ہے۔
spiceupyourblog

اتوار، 6 فروری، 2011

Blogging Ke 2 Sal Aur Kuch Batain

فروری کی 3 کو شور 50 گیگس (50 گیگس فری ویب اسپیس سائٹ ہے) پہ انٹرنیٹ کی بلاگنگ دنیا میں آگیا۔ بلاگنگ شور کے نزدیک لوگوں کے اُن رویّوں کو بیان کرنا جن سے انسان کو خوشی یا دکھ ہوتا ہے۔ اُن احساسات کا ذکر کرنا جن کا شکار انسان ہوتا ہے۔ آسان لفظوں میں دل کی بھڑاس نکالنا۔ بلے اِس کا کچھ فائدہ نہ ہو۔
اِس 3فروری کو شور کے بلاگنگ کو دو سال ہوچکا ہے۔ اِن دو سالوں میں شور نے ایک سو چالیس سے زیادہ پوسٹ کی ہیں۔ بلاگ میں کمنٹس کا سلسلہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اِس کے ایک وجہ شور کے لکھے ہوئے بکواس میں کچھ مرچ مصالحہ نہیں ہے۔ دوسرا شور کا بلاگ اردو میں ہے۔ اور اردو بلاگر گروپ سے ابھی چند مہینے ہوئے شامل ہونے کی کوشش کی۔ اردو ویب سیارہ والے دو تین دفعہ شور کی درخواست کو نامنظور کر چکیں ہیں۔ فیس بک پہ ایک اردو بلاگر گروپ بھی ہے۔ جس کا شور بھی ممبر ہے۔ جہاں اردو بلاگنگ کے بارے کم اور شعر و شاعری کے متعلق زیادہ پڑھنے کو ملتا ہے۔ شور بلاگ پہ تبصروں کی کمی کا سب سے بڑی وجہ شور یہ سمجھتا ہے۔ کہ جب تک آپ کسی کے بلاگ پہ تبصرہ نہیں کریں گے آپ کے بلاگ پر بھی کوئی تبصرہ نہیں ہوگا۔ "یہاں پہلے آپ، پھر میں" کا فارمولا رائج ہے۔ اور شور کے دوڑ صرف اپنے بلاگ تک ہی محدود ہے۔ یا زیادہ سے زیادہ کسی نئے تجربے کی تلاش میں کچھ انگریزی بلاگروں کی سائٹس میں دراندازی کرنے چلا جاتا ہے۔ خیر شور کو اپنے خامیوں کا پتا ہے۔ اِس لئے جو ہوچکا ہے۔ اچھا۔ جو ہورہا ہے ۔ اچھا۔ اور جو ہوگا وہ بھی اچھا۔

بدھ، 2 فروری، 2011

purana chehera

آج شور بہت الجھا ہوا ہے۔ کچھ لکھتا ہے پھر مٹا دیتا ہے۔پھر کچھ سوچتا ہے۔ لکھتا ہے۔ پھر مٹا ہے۔ بہت دکھی ہے شور ۔ آج شام مدتوں بعد ایک پرانے چہرے کو دیکھ کر شور کو بہت دکھ ہوا۔ وہ اُجڑا ہوا شخص شور کا بہت اچھا دوست تھا اور ہے۔ نشے نے اُسے برباد کردیا ہے۔ ہیروئن کا نشہ انسان کو تباہ کردیتا ہے۔ اچھے بھلے ذہین شخص کو ہیروئن نے برباد کردیا ۔