صفحات

منگل، 30 مارچ، 2010

Heroism

آج شور نے اک شاعر کے بارے میں اپنےایک واقف کار کے سامنے اک کتاب کا حوالہ دے کر کہا اِس کتاب میں شاعر کے متعلق کچھ یوں درج ہے۔ کہ یہ شاعر شاعری کے عروض سے واقف نہیں۔"
اتفاق سے شور کا وہ واقف کار اُس شاعر کا بہت ہی بڑا فین نکلا تھا۔بُرا مان گیا۔ شور نے صفائی دی کہ جناب یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں۔ بلکہ اِس کتاب میں درج ہے۔ لیکن وہ صاحب کہاں منانے والے تھے۔ فوراً کہنے لگے کہ اِس کتاب کا مصنف ضرور شاعرکے کسی مخالف گروہ سے تعلق رکھتا ہوگا۔ شور نے چھپ رہنا ہی مناسب سمجھا۔ کسی فین کے سامنے اُس کے ہیرو پر تنقید کرنا ، آبیل مجھے مار کے مترادف ہے۔
اُس واقف کار کے جانے کے بعد شور نے سوچا کہ کسی کو اپنا ہیرو مت بناؤ ۔ کیونکہ ہیرو بنانے کے بعد آپ اپنے ہیرو کے بارے میں کچھ بھی بُرا سننے کو تیار نہیں ہونگے۔

بدھ، 24 مارچ، 2010

shor ka damag kharab hai

ایک ہفتے سے زیادہ ہوا گیا ہے۔ شور کا کمپیوٹر خراب ہے۔ اور ساتھ ساتھ شور کا دماغ بھی۔ ویسے بھی شور کا دماغ کب ٹھیک تھا۔ جو اب خراب ہو گیا ہے ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ اب شورکو بدل دینا چاہئیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔کیا دماغ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں بلکہ اپنا کمپیوٹر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ویسے بھی اب یہ پرانا ہوچکا ہے۔ تین چار سے شور کو جھیل رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اور شور جیسے پاگل انسان کے ساتھ چار سال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر تو دماغ کا خراب ہونا لازمی ہے۔۔

ہفتہ، 13 مارچ، 2010

purani dairy

آج شور کے زبان پر گلزار کے اک خوبصورت غزل کا یہ شعر اٹھکا ہوا ہے۔
خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں
اک پرانا خط کھلا انجانے میں
(اس غزل کو غلام علی نے "وصال" البم میں اپنی آواز دی ہے۔ غزل کو ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے اس لنک کو کلک کیجئیے)
وجہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وجہ یہ ہے کہ آج پرانے اخباروں کے نیچے شور کو اپنا اک پرانا رائٹنگ پیڈ مِلا۔ پیڈ میں کچھ پرانی تحریریں، کچھ اشعار اور کچھ چھوٹے چھوٹے نوٹس جو مختلف کتابوں سے لئے تھے ملے۔ اِن کو پڑھ کر شور ماضی کے کچھ خوشگوار یادوں میں کھوگیا۔
شور یہ سوچ رہا ہے کہ ڈائری لکھنا بھی کتنا اچھا کام ہے۔ یہ وہ لکھنا ہے جسے انسان بغیر کسی غرض کے لکھتا ہے۔ انسان اور لکھنے کا ساتھ تو ویسے ہمیشہ چلتا رہتا ہے۔ اسکول کے ہوم ورک سے لے کر نوکری کے درخواست تک ، روزی روٹی کے لئے کبھی کسی فائل پر قلم گھسیٹنا ہو یا دیواروں پر نقش و نگار کرنا سب لکھنا ہے۔ لیکن ہر لکھنے میں خوشی سے زیادہ مجبوری ہے۔ اگر خوشی کا عنصر ہے تو بہت ہی کم۔ لیکن ڈائری میں لکھنا آپ کی مجبوری نہیں ہے۔ یہ آپ کی چاہت ہے، خوشی ہے۔ آج اگر آپ اپنے ڈائری میں کسی چیز کے بارے میں کچھ بھی لکھتے ہیں۔ چند سال کے بعد اگر وہی لکھا آپ کو دوبارہ پڑھنے کو مل جائے تو اک عجیب سی خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ اور کسی بھی احساس کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔

منگل، 9 مارچ، 2010

Ahmaq log

شور نے اپنے دوست سے پوچھا
"تم کو فلمیں دیکھنے کا شوق کیوں نہیں ہے"
دوست نے مسکرا کر جواب دیا
"اُس فلم کے دیکھنے کا کیا فائدہ جب ہر فلم کے اختتام پر ہیرو کو کامیابی ملنا ہے "
ویسے بھی کچھ لوگ احمق ہوتے ہیں۔
لیکن کون لوگ ؟ ؟ ؟

جمعرات، 4 مارچ، 2010

ker bala tu..

اگر کوئی کسی کے ساتھ اچھے کریں اور مسلسل اچھا کرتے جائیں۔ اور وہ اِس اچھے پن کا بدلہ فریب سے دے۔ تو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اِسے شخص کے بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں۔ یہ آپ جانیں لیکن شور یہی سمجھتا ہے ۔ کہ جو اچھا کرتا ہے زندگی میں کسی نہ کسی موڈ پہ اُس کا صلہ ضرور ملے گا۔ ہوسکتا ہے دیر سے ملے۔ لیکن ملے گا ضرور
یہ کتابیں باتیں نہیں ہیں ۔ بلکہ چند دنوں سے شور اپنے اردگرد کے کچھ لوگوں کو دیکھ کر کہہ رہا ہے۔