صفحات

اتوار، 31 اکتوبر، 2010

Shor's Brithday

کمزور، لاغر جسم، دبلا پتلا پھونک مارو تو اُڑ جائے گا۔ بکھرے بال، آنکھوں پہ نظر کا چشمے کے ساتھ ساتھ بے چینی، ہلکی مونچھیں ، ناک پہ غصہ، اور ہونٹوں پہ مسکراہٹ کا ظہور بہت کم ہی نظر آتا ہے۔ آپ سوچ رہے ہیں میں آج کس شخصیت کا خاکہ پیش کرنا چاہ رہا ہوں۔ وہی جو آج ایک سال اور بوڑھا ہوگیا۔ جس کی زندگی کا ایک اور سال گھٹ گیا۔ چلو اتنے تلخ باتوں کا آئینہ دکھانے کے بعد شور کو مبارک باد دیتے ہیں۔ کیونکہ آج اُس کا سالگرہ ہے۔ بلاگ پر شور اپنا سالگرہ دوسری دفعہ منا رہا ہے۔ لیکن حقیقت میں شور آج کتنے سال کا ہوگیا ہے۔ پتا نہیں یار۔ ۔ لیکن جس طرح کی باتیں وہ کرتا ہے۔ اِس سے اُس کی عمر اندازاً 100 کے آس پاس ہونا چاہیئے۔

جمعہ، 29 اکتوبر، 2010

Subeh ka Bhola

اگر صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو اُسے بھولا نہیں غائب دماغ کہتے ہیں کیونکہ اُس بے چارے کو گھر کا راستہ یاد نہیں رہا ہوگا۔ اور وہ سارا دن اِدھر اُدھر بھٹکتے بھٹکتے اچانک اپنے گھر کے سامنے رک گیا ہوگا۔ اُس وقت شام ہوچکی تھی۔ اِس میں اُس کا کیا قصور ۔ ۔ ۔ ۔
آپ سوچ رہے ہیں کہیں دن غائب ہونے کے بعد شور یہ محاورہ کی ٹانگ کیوں تھوڑ رہا ہے۔ بات دراصل یہ ہے۔ کہ شور نے اپنے اور بلاگ کے درمیاں ایک رابطہ پل بنایا تھا۔ جو سیلاب سے تو بچ گیا مگر کچھ مہربان لوگوں کی وجہ سے وہ بہہ گیا۔ اُس پل کے تعمیر ہوتے ہوتے اتنے دن بیت گئے اور شور آج حاضر ہوا ہے۔ ویسے بھی ہر بھولے بھٹکے روح کی طرح شور کی دوڑ بھی بلاگ تک ہے۔ اس سے آگے شور کو رستہ ہی نہیں معلوم تو جائے گا کیسے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔