صفحات

منگل، 15 نومبر، 2011

Sub Chor Hain

ایک پرانا لطیفہ ہے۔
باغ کے مالی نے دیکھا چند بچے درخت پہ چڑ کے پل چوری کر رہے ہیں۔ مالی نے بچوں کو ڈانٹا۔ اور کہا کہ چوری کرتے ہو چل میں تمھارے ابّو سے تمھاری شکایت کرتا ہوں۔ بچے نے فوراً جواب دیا ۔ کہیں جانے کی ضرورت نہیں ساتھ والے درخت پہ ابو بھی پل توڑ رہے ہیں۔
اس لطیفے کو پڑھ کر اگر ہنسی نہیں آئی تو کوئی بات نہیں۔ کیونکہ یہ ہنسنے کی بات نہیں۔ بلکہ یہ موجودہ معاشرے کے اُس سوچ کی عکاسی کررہا ہے۔ جہاں سب چور ہیں۔کوئی چھوٹا چور ہے تو کوئی بڑا چور۔ ہر ایک نے اپنے چوری کا کوئی نہ کوئی بہانہ سوچ رکھا ہے۔ کوئی اِسے مجبوری کا نام دے کر خود کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تو کوئی اپنی چوری کو ضرورت کا نام دے کر خود کو تسلیاں دیتا ہے۔ اور کسی کسی نے تو چوری کو اپنا شوق بنا رکھا ہے۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ سب چور ہیں۔ بیٹا چور ہے تو باپ بھی چور ہے۔ کوئی پل چراتا ہے تو کوئی پیسے۔ کوئی کفن چراتا ہے تو کوئی پورے کا پورا مردہ۔ افسوس کی بات یہ ہے کسی بھی چور کو اپنی چوری پر ذرا سا بھی شرمندگی نہیں۔ کیونکہ اِس حمام میں سب کے سب چور ہیں۔

بدھ، 21 ستمبر، 2011

تماشہ

عجبیب تماشہ ہے۔ تماشہ کرنے والا تماشہ ہے۔تماشہ کروانے والا تماشہ ہے۔ تماشہ بننے والا تماشہ ہے۔ تماشہ بنوانے والا تماشہ ہے۔ تماشہ دیکھنے والا تماشہ ہے۔ تماشہ دیکھانے والا تماشہ ہے۔ سب تماشہ ہے۔ ہر تماشہ پہلے سے بڑھیا ہے۔ اور ہر تماشہ پہلے سے گٹھیا ہے۔ سب کو پتا ہے کہ وہ تماشہ ہیں۔ اور سب خوش ہیں کہ وہ تماشہ ہیں۔ بس الجھن اِس بات کی ہے جب پردہ گرے گا اور تماشہ ختم ہوگا تب کیا ہوگا۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔کچھ نہیں ہوگا  جو ہوگا وہ بھی ایک تماشہ ہوگا

جمعہ، 15 جولائی، 2011

درندہ

 روٹی اور بوٹی کے لئے لڑنے والے کو کتا کہتے ہیں اور جو روٹی، کپڑا اور مکان کے لئے لڑتا ہے اُس بے چارے کو عام آدمی کہتے ہیں۔ بے چارا اِس لئے کیونکہ یہ ساری زندگی روٹی، کپڑا اور مکان کے حصول کے لئے جہدوجد کرتا رہتا ہے۔ ساری زندگی روتا ہے گِڑگِڑاتا ہے تاکہ وہ روٹی، کپڑا اور مکان کے لڑائی میں شامل رہے۔ اور افسوس کے بات یہ ہے کہ اِس لڑائی میں اُس کے جیتنے کے امکان بہت ہی کم ہیں۔ اور ہارنے کے امکان حد سے زیادہ ہیں۔، لیکن پھر بھی ایک عام آدمی کو روٹی، کپڑا اور مکان کے لئے لڑنا ہے۔ یہ لڑائی اُس کی مجبوری اور ضروری ہے۔
اور جو کرسی کے لئے لڑتے اور لڑواتے ہیں۔ شور اُنھیں درندہ کہہ رہا ہے۔ آپ شاید اُسے سیاست دان کہتے ہیں۔

بدھ، 25 مئی، 2011

Chup

کہیں دنوں سے شور چپ ہے۔ وجہ نامعلوم، کہیں پھر لکھنے سے بور تو نہیں ہوگیا۔ میں نے سوچا،شور کی بہت بُری عادت ہے۔ وہ جلدی بور ہوجاتا ہے۔ یونہی وہ آج مل گیا تو پوچھ لیا۔ کہاں غائب ہو سرکار گرمیوں کی چھٹیاں منانے تو نہیں چلے گے۔  پسینے سے شرابور، شور کا رنگ کچھ اترا اترا سا تھا۔  لگتا ہے رنگ پسینے کے ساتھ بہہ گیا ہے۔ ویسے کوئی اور وقت ہوتا تو میں یہ شعر بھی پڑھ لیتا۔
پسینے پسینے ہوئے جارہے ہو
یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو
مگر شور کی حالت دیکھ کر چپ رہا ۔ اور جواب کا انتظار کرنے لگا۔
آج کل فکرِ دنیا میں اتنا سرکپا رہا ہوں کہ کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے کا وقت ہی نہیں مل رہا ۔جس دن تھوڑا وقت نکال کر لکھنے کا موڈ بنا لیتا تھا۔ بجلی روٹھ جاتی ۔  بجلی سی لڑنے کی جو تھوڑی بہت ہمت میں مجھ میں تھی۔ اُس کا ستیاناس گرمی نے کردیا ہے۔ بس یہی وجہ ہے میرے چپ رہنے کی۔
میرے زبان پہ ایک شعر آ کر رکھ گیا۔
بجلی اور گرمی نے کچھ اور نکما کردیا غالب
ورنہ شور ویسے بھی کہاں آدمی تھا کام کا
اچھا کیا جو شعر نہیں سنایا ورنہ شور ناراض ہوجاتا۔ اچھا پھر کبھی بات کریں گے۔

منگل، 26 اپریل، 2011

Shor New

اگر کسی بچے کے ہاتھ میں قلم دے دیا جائے تو وہ اپنے ہاتھ ،کپڑے ، دیواریں، کتاب کاپیاں جہاں جہاں اُس کا قلم پہنچے کوئی نہ کوئی لکیر کرکے ہی دم لے گا۔ ویسےکچھ  بڑے عمر کے انسان بھی ایسے ہوتے ہیں اُن کے ہاتھ میں قلم ہو تو وہ اپنا دستخط یا نام لکھنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ باتیں شور  اِس لئے بول رہا ہے۔ کیونکہ وہ خود اِس عادت میں مبتلا ہے۔ اب یہ دیکھئے جہاں موقع ملا وہاں "شور" لکھ کر دم لیا۔

منگل، 12 اپریل، 2011

Blogger ke Comments Box mein Yahoo Smiley

جب بلاگ پر کمنٹس کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہو تو کیا کرنا چاہیئے۔
کمنٹس بکس کو آف کرنا چاہیئے۔
نہیں کمنٹس بکس میں یاؤ کے سمائل ڈال کر بلاگ پر آنے والوں مجبور کیا جائے کہ وہ بلاگ پر اپنی تنقید یا جھوٹے منہ تعریف کرنے کے لئے اگر الفاظ نہ ملے تو کم سے کم کوئی سمائل ہی کمنٹس کرے۔
لیکن یاؤ کے سمائل کمنٹس بکس میں کیسے ایڈ کروگے۔
اِس بلاگ میں درج طریقے سے۔
بلاگر اسٹاپ
۔سب سے پہلے اِس زپ فائل کو ڈاؤن لوڈ کرکے اَن زپ کرو۔ پھر سمائل۔جاوا اسکرپٹ نامی فائل کو اپنے پسندیدہ فائل ہوسٹ سائٹ پر اپ لوڈ کریں۔ اور فائل کا لنک حاصل کریں۔
opendrive
2۔ بلاگر کے ڈیش بورڈ ---ڈیزائن---ایڈیٹ ایچ- ٹی- ایم- ایل اور ایکسپنڈ کو مارک کریں۔
3۔پھر یہ لائن ڈھونڈیں۔
<b:if cond='data:post.embedCommentForm'>
اور اس کے نیچے یہ کوڈ پیسٹ کریں
<div style='-moz-background-clip: -moz-initial; -moz-background-origin: -moz-initial; -moz-background-inline-policy: -moz-initial; width: 369; text-align: left; border: 1px solid #cccccc; padding: 5px; background: #eeeddf; height:86'>
<b>
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/21.gif' width='18'/> :))
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/71.gif' width='18'/> ;))
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/5.gif' width='18'/> ;;)
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/4.gif' width='18'/> :D
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/3.gif' width='18'/> ;)
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/10.gif' width='18'/> :p
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/20.gif' width='22'/> :((
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/1.gif' width='18'/> :)
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/2.gif' width='18'/> :(
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/8.gif' width='18'/> :X
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/12.gif' width='18'/> =((
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/13.gif' width='18'/> :-o
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/7.gif' width='20'/> :-/
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/11.gif' width='18'/> :-*
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/22.gif' width='18'/> :|
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/35.gif' width='24'/> 8-}
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/100.gif' width='31'/> :)]
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/102.gif' width='44'/> ~x(
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/104.gif' width='30'/> :-t
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/66.gif' width='18'/> b-(
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/62.gif' width='18'/> :-L
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/14.gif' width='34'/> x(
<img border='0' height='18' src='http://us.i1.yimg.com/us.yimg.com/i/mesg/emoticons7/24.gif' width='30'/> =))
</b>
</div>
4۔ اب یہ کوڈ ڈھونڈیں
</body>
اس سے پہلے یہ کوڈ پیسٹ کردیں۔
<script src='http://www.opendrive.com/files/21551289_HJpV8/smiley.js' type='text/javascript'/><noscript><a href='http://shorblog.blogspot.com/' target='_blank'><span style='font-size: x-small;'>Add Smilies</span></a></noscript>
 اب ٹمپلیٹ کو محفوظ کریں۔ اور اپنے بلاگر کے کمنٹس بکس میں یاؤ کے سمائل استعمال کیجیئے۔
 اگر آپ کو شور کی گلابی اردو میں تحریر یہ ٹپس کچھ زیادہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے تو مہربانی کرکے اِس بلاگر اسٹاپ سے بھی مدت لیجیئے۔

جمعرات، 7 اپریل، 2011

Sau Gram Zindagi

"گذارش" فلم کا ایک گانا ہے۔ جیسے گایا کنال گانجا والا نے اور لیرکس کس کے ہیں یہ شور کو پتا نہیں۔ میوزک سنجے لیلا بھنسالی نے دیا ہے۔ اس گانے میں پتا نہیں کیا بات ہے۔ شور نے جب سے سنا ہے۔ اِس کا دیوانہ بن گیا ہے۔ گانے کے بول بھی عجیب غریب ہیں۔ "سو گرام زندگی " ۔ پورے گانے کے بول عام فہم ہیں۔ شاید اسی وجہ سے شور کو یہ گانا پسند ہیں۔
شور کے پسندیدہ گانے کو یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئیے۔
سو گرام زندگی

منگل، 5 اپریل، 2011

har

ہار ہار ہوتا ہے۔ جس سے ملے قبول کرو۔ یہ مت سوچو کہ یہ پھولوں کا نہیں ہے۔ بلکہ شکر مناؤ کہ یہ جوتوں کا نہیں ہے۔ پھولوں کا ہار تو تم ویسے بھی خوشی خوشی قبول کرلو گے مگر جوتوں کا ہار تمہیں پوچھ کر نہیں پہنایا جاتا۔اور اگر ہار سے سبق لے اگلے بار اتنی محنت کی جائے کہ ہار سے بچا جائے تو تمھاری بہت بڑی کامیابی ہے۔ ویسے بھی کسی نے کہا تھا کہ ہار کے جیتنے والے کو سٹہ باز کہتے ہیں۔

بدھ، 30 مارچ، 2011

Kamina

انسان بھی کتنا کمینہ ہوتا ہے۔ اُسے بس ایک چھوٹا سا موقع مل جائے وہ اپنی کمینگی کا مظاہرہ کردیتا ہے۔ کمینہ پن کا مظاہرہ کرنے میں وہ چھوٹے سے چھوٹے موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ اور جب اُسے کچھ اچھا کرنے کو مل جائے تو وہ ٹال مٹول سے اِس موقع کو ضائع کردیتا ہے۔ حالانکہ اُسے اچھا کرنے کے موقع بُرا کرنے کے مواقع سے زیادہ ملتے ہیں۔ لیکن وہ اُن موقعوں کو اُتنی جلدی فائدہ نہیں اُٹھاتا ۔
یہ شور کی سوچ ہے۔ جو تلخ تو ہے۔ اِس میں تجربے کی سچائی ہے۔

ہفتہ، 19 مارچ، 2011

Insan

وہ تم پر ہنس رہیے ہیں۔ جملے کَس رہیے ہیں
کوئی بات نہیں۔ آج میرا وقت خراب ہے۔ کل جب میرا وقت اچھا ہوگا تو میں اِن لوگوں
پہ ہنسونگا۔
تو تم میں اور اُن میں کیا فرق رہے جائے گا۔
فرق انسان اور جانور میں ہوتا ہے۔ انسان اور انسان میں نہیں۔ دونوں انسان ہیں
دونوں کی سوچ انسانوں والی ہو۔ یہی بہتر ہے۔

پیر، 14 مارچ، 2011

Cricket ka LiveScore Widgets

ہر طرف کرکٹ کا شور، اسکور کیا ہوا۔ ایک دوسرے سے پوچھ رہئے ہیں۔ اور اپنے شور صاحب مصروفیت کے باوجود موبائل فون سے میچ کا اسکور چیک کرتا رہتا ہے۔ نیٹ پر یونہی آوارہ گردی کرتے ہوئے شور کی نظر پاکستان ہاٹ لائن نامی اِس بلاگ پر پڑی۔ وہاں  کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے لائے اسکور کے دو گیجٹ نظر آئے۔ کرکٹ مو پر رکھے لائے اسکور گیجٹ شور کو زیادہ پسند آئے۔ اور وہی سے ایک گیجٹ لے کر شور نے اپنے بلاگ پر رکھ لیا۔ اگر آپ بھی لائے اسکور گیجٹ اپنے بلاگ پر دیکھنا چاہتے ہیں تو کرکٹ مو کے لائے اسکور گیجٹ پر جائیے اور اپنے پسندیدہ گیجٹ کوڈ کاپی کیجئیے اور اپنے بلاگ کے ڈیش بورڈ -  ڈیزائن - ایڈ آ گیجٹ - میں سے - ایچ ۔ ٹی ۔ ایم ۔ ایل/ جاوا اسکرپٹ  کو کلک کریں۔
ٹائٹل میں جو مرضی نام دیں۔  کونٹنٹ میں کاپی کیا ہوا کوڈ پیسٹ کرکے محفوظ کریں۔
شور بلاگ کے سائیڈ بار میں جو اسکور بورڈ نظر آرہا ہے۔ اِس کا کوڈ یہ ہے۔
<script>
 app="www.cricketmove.com"; mo="3"; nt="n";   wi ="n";
 co ="0"; ad="1";
</script>
<script type="text/javascript" src="http://www.cricketmove.com/cricket/widgets/script/scoreWidgets.js"></script>

بدھ، 9 مارچ، 2011

Twitter ka Tweet Button Blogger ke her post mein

فیس بک کا لائک بٹن تو بلاگر پر لگا دیا اب ٹوٹئر کا ٹویٹ بٹن اپنے بلاگر کے ہر پوسٹ میں شامل کرلیجئیے۔ طریقہ آسان ہے۔ سب سے پہلے ڈیش بورڈ -- پر ڈیزائن --ایڈیٹ ایچ ٹی ایم ایل--میں جائیے۔ پھریہ کوڈ تلاش کیجئیے۔
<data:post.body/>
<div style='clear: both;'/> <!-- clear for photos floats -->
پھر اِس کے نیچے یا اوپر جہاں بھی آپ کی مرضی ہو یہ کوڈ کاپی کر کے پیسٹ کردیں
<div style='align:left;'>
<a class='twitter-share-button' data-count='horizontal' data-lang='en' data-via='simpleblogrtips' expr:data-text='data:post.title' expr:data-url='data:post.url' href='http://twitter.com/share' rel='nofollow'>Tweet</a>
<b:if cond='data:post.isFirstPost'>
<script src='http://platform.twitter.com/widgets.js' type='text/javascript'>
</script>
</b:if>
</div>
اب پریویو دیکھ لیں۔ ٹوئٹر کا شئیر بٹن بلاگر کے ہر پوسٹ میں نظر آئیے گا۔
یہ ٹوئیٹ بٹن تین طرح کا ہوسکتا ہے پہلا
Horizontal



 Vertical

None




یہ ٹپس شور نے مندرجہ ذیل بلاگ سے لیا ہے۔
Simple Blogger Tips

اتوار، 27 فروری، 2011

Ghulab Barse

شور بلاگ پہ کمنٹس برسے نہ برسے گلاب کے پھول برس رہے ہیں۔ اِس کے لئے شور نے صرف اتنا کیا کہ بلاگر کے ٹمپلیٹ کو اِس کوڈ کی صورت میں کچھ رشوت دی۔ اور پھر بلاگ پر گلاب کے بڑے بڑے پھول برسنے لگے۔ اگر آپ بھی اپنے بلاگ پہ گلاب کے پھول برسانا چاہتے ہو۔ تو یہ نسخہ استعمال کرو۔
سب سے پہلے تو بلاگر کے ڈیش بورڈ>ڈیزائن>ایڈیٹ ایچ ٹی ایم ایل جائیں اور یہ کوڈ تلاش کریں۔
</body>
پھر اِس کوڈ سے پہلے یہ کوڈ کاپی پیسٹ کریں۔
<a href='http://www.spiceupyourblog.com'><img alt='Best Blogger Tips' src='https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg7FqiTkotpg8k3nlfqYQgTUnE0Js2LdFP1EIaQ_5EPfxmPb2GkBLSMTuaktJX3-cpY4OQa9r_BCFWuEsH0plvYsHbFvHw8cuvV028aPylF2_-MWF_s_tjG1xkxmH6yjdyfl1N05uaPQETd/s1600/best+blogger+tips.png'/></a><script src='http://spiceupyourblogextras.googlecode.com/files/spiceupyourblogrosefull.js' type='text/javascript'>
/***********************************************
* Flower fall effect by Paul Crowe http://www.spiceupyourblog.com
***********************************************/
</script><a href='http://www.spiceupyourblog.com' target='_blank'><font size='1'>Blogger Flower Effect</font></a>
اب پرویو دیکھیں آپ کو اپنے بلاگ پر بڑے بڑے گلاب کے پھول گرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ اب ٹمپلیٹ کو محفوظ کریں۔
یہ نسخہ شور نے اِس بلاگ سے لیا ہے۔
spiceupyourblog

ہفتہ، 19 فروری، 2011

Ghar

"شور کسی انسان کا سب سے محفوظ پناہ گاہ کہاں ہوتا ہے۔"
"اُس کا گھر ، انسان کو چھوڑ ہر پرند چرند، کیڑے مکوڑے کا بھی محفوظ پناہ گاہ اُس کا گھر ہوتا ہے۔"
"شور اگر کسی کو اپنے محفوظ پناہ گاہ یعنی گھر میں خوف محسوس ہو۔ ڈر لگنے لگے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔"
"تو وہ گھر اُس کا نہیں کسی اور ہے"

پیر، 14 فروری، 2011

جمعرات، 10 فروری، 2011

Facebook LIKE ka Icon Blogger Post mein

اگر آپ بلاگ کے ہر پوسٹ میں فیس بک لائک کا آئی کن  دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔
 سب سے پہلے ڈیش بورڈ میں ڈیزائن، پھر ایڈیٹ ایچ ۔ ٹی ۔ ایم ۔ ایل میں جائیں۔ اور یہ لائن ڈھونڈیں۔
<div class='post-header-line-1'/>

اِس لائن کے نیچے یہ کوڈ شامل کریں۔
<iframe allowTransparency='true' expr:src='&quot;http://www.facebook.com/plugins/like.php?href=&quot; + data:post.url + &quot;&amp;layout=standard&amp;show_faces=false&amp;width=100&amp;action=like&amp;font=arial&amp;colorscheme=light&quot;' frameborder='0' scrolling='no' style='border:none; overflow:hidden; width:450px; height:40px;'/>
ٹمپلیٹ کو محفوظ کریں۔ اور پرویو دیکھیں آپ کو فیس بک لائک کا آئی کن اپنے بلاگ کے ہر پوسٹ میں نظر آئے گا۔
یہ نسخہ شور نے اس سائٹ سے چوری کیا ہے۔
spiceupyourblog

اتوار، 6 فروری، 2011

Blogging Ke 2 Sal Aur Kuch Batain

فروری کی 3 کو شور 50 گیگس (50 گیگس فری ویب اسپیس سائٹ ہے) پہ انٹرنیٹ کی بلاگنگ دنیا میں آگیا۔ بلاگنگ شور کے نزدیک لوگوں کے اُن رویّوں کو بیان کرنا جن سے انسان کو خوشی یا دکھ ہوتا ہے۔ اُن احساسات کا ذکر کرنا جن کا شکار انسان ہوتا ہے۔ آسان لفظوں میں دل کی بھڑاس نکالنا۔ بلے اِس کا کچھ فائدہ نہ ہو۔
اِس 3فروری کو شور کے بلاگنگ کو دو سال ہوچکا ہے۔ اِن دو سالوں میں شور نے ایک سو چالیس سے زیادہ پوسٹ کی ہیں۔ بلاگ میں کمنٹس کا سلسلہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اِس کے ایک وجہ شور کے لکھے ہوئے بکواس میں کچھ مرچ مصالحہ نہیں ہے۔ دوسرا شور کا بلاگ اردو میں ہے۔ اور اردو بلاگر گروپ سے ابھی چند مہینے ہوئے شامل ہونے کی کوشش کی۔ اردو ویب سیارہ والے دو تین دفعہ شور کی درخواست کو نامنظور کر چکیں ہیں۔ فیس بک پہ ایک اردو بلاگر گروپ بھی ہے۔ جس کا شور بھی ممبر ہے۔ جہاں اردو بلاگنگ کے بارے کم اور شعر و شاعری کے متعلق زیادہ پڑھنے کو ملتا ہے۔ شور بلاگ پہ تبصروں کی کمی کا سب سے بڑی وجہ شور یہ سمجھتا ہے۔ کہ جب تک آپ کسی کے بلاگ پہ تبصرہ نہیں کریں گے آپ کے بلاگ پر بھی کوئی تبصرہ نہیں ہوگا۔ "یہاں پہلے آپ، پھر میں" کا فارمولا رائج ہے۔ اور شور کے دوڑ صرف اپنے بلاگ تک ہی محدود ہے۔ یا زیادہ سے زیادہ کسی نئے تجربے کی تلاش میں کچھ انگریزی بلاگروں کی سائٹس میں دراندازی کرنے چلا جاتا ہے۔ خیر شور کو اپنے خامیوں کا پتا ہے۔ اِس لئے جو ہوچکا ہے۔ اچھا۔ جو ہورہا ہے ۔ اچھا۔ اور جو ہوگا وہ بھی اچھا۔

بدھ، 2 فروری، 2011

purana chehera

آج شور بہت الجھا ہوا ہے۔ کچھ لکھتا ہے پھر مٹا دیتا ہے۔پھر کچھ سوچتا ہے۔ لکھتا ہے۔ پھر مٹا ہے۔ بہت دکھی ہے شور ۔ آج شام مدتوں بعد ایک پرانے چہرے کو دیکھ کر شور کو بہت دکھ ہوا۔ وہ اُجڑا ہوا شخص شور کا بہت اچھا دوست تھا اور ہے۔ نشے نے اُسے برباد کردیا ہے۔ ہیروئن کا نشہ انسان کو تباہ کردیتا ہے۔ اچھے بھلے ذہین شخص کو ہیروئن نے برباد کردیا ۔

بدھ، 26 جنوری، 2011

ek shair

سب سے پہلے ایک شعر پڑھئیے۔
کبھی کبھی وہ ہمیں بے سبب بھی ملتا ہے
اثر ہوا نہیں اُس پر ابھی زمانے کا
یہ شعر اگر شور کی یاداشت خراب نہیں تو پروین شاکر کی ہے۔ لیکن اِس شعر کو یہاں لکھنے کامقصد یہ ہے۔ شور سوچتا تھا کہ صرف اُس کے آس پاس کے لوگ ہی مطلبی ہیں۔ بناء مطلب کے کسی سے ملتے جلتے نہیں۔ شور زیادہ تر قصور موجودہ دور کو دیتا ہے۔ لیکن شور کو یہ شعر پڑھنے کے بعد ایسا لگ رہا ہے۔ پروین شاکر کا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑا ہے۔ جو مطلبی تھے جو بغیر وجہ کے کسی سے ملتے جلتے نہیں تھے۔

پیر، 24 جنوری، 2011

blogger aur mobile net

کسی ماہر سے سنا تھا کہ موبائل فون نیٹ کے لیے الگ سے ایچ ۔ ٹی ۔ ایم ۔ ایل کوڈ ہوتے ہیں۔ کیا مصیبت ہے۔ شور کو ابھی تک سادہ ایچ ۔ ٹی ۔ ایم ۔ ایل کوڈ سمجھ میں نہیں آئے۔ اب وہ کہاں سے ڈھونڈے گا موبائل فون نیٹ یوزرز کے لیے الگ سے کوڈ۔ خیر کوئی بات۔
یونہی ایک دن شور کی نظر اس بلاگ کے اِس صحفہ پر پڑی۔ صحفے میں یہ لکھا ہوا تھا نیچے دیئیے گئے کوڈ کو اپنے بلاگ میں شامل کیجئیے آپ کا بلاگ موبائل فون میں بھی اچھا نظر آئے گا۔
شور نے فوراً آستین چڑا کر اس کوڈ کو ڈھونڈا
<b:include data='blog' name='all-head-content'/>
پھر اِس کے نیچے اِس کوڈ کو کاپی کر کے پیسٹ کیا اور تبدیلی کو محفوظ کر دیا۔
<meta content='IE=EmulateIE7' http-equiv='X-UA-Compatible'/>

<b:if cond='data:blog.isMobile'>

<meta content='width=device-width, initial-scale=1.0, user-scalable=0' name='viewport'/>

<b:else/>

<meta content='width=1100' name='viewport'/>
</b:if>
اب مسئلہ یہ ہے کہ کیسے پتا چلے گا  شور کا یہ تجربہ کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اگر کام کررہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اگر بے کار ہے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

نوٹ:۔ یہ ٹپس صرف بلاگر کے لئے ہے۔

جمعرات، 20 جنوری، 2011

Mout ka Khauf

انسان خوف زدہ تو پل بھر میں ہوجاتا ہے۔ لیکن اِس خوف کو جاتے جاتے وقت لگتا ہے۔ پرسکون بیٹھا ہوا انسان جتنی جلدی خوف زدہ ہوجاتاہے۔ اگر اُتنی جلدی وہ دوبارہ پرسکون ہوجائے۔ تو کتنا اچھا ہوتا۔ لیکن نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ انسان خوشیوں سے زیادہ اپنی دکھوں کو زیادہ یاد رکھتا اور کرتا ہے۔ اور ہر خوف کا اختتام موت پر ہے۔ موت کا خوف، یہ وہ خوف ہے۔ جس سے انسان شعوری یا لاشعوری طور پر ڈرتا ہے۔ انسان کے ذہن سے اگر موت کا خوف نکل جائے تو وہ کسی سے بھی نہیں ڈرے گا۔

پیر، 10 جنوری، 2011

Sms fraud2

You have received a voice message from +923333000003.
Listen for voice message send Forward this msg to 828.
(Have no charges)


Voice mail number
3077791024u2u23

From: +923146481117
2011/01/09
10:00AM

آج شور نے یوفون کا سیم لگایا تو یہ میسج مِلا۔ پہلے سوچا 828 پہ یہ میسج فاروڈ کر کے آواز پیغام سن لیں۔ "828 پر اپنی بیلنس کی قربانی" دے کر اگر آواز پیغام کسی منحوس دوست کی ہو جیسے سن کر موڈ مزید خراب ہو تو بہت بُرا ہوگا۔ یہ سوچ کر شور نے میسج کو فاروڈ کرنے سے خود کو روک لیا۔ ویسے اگر شور یہ میسج فاروڈ کر لیتا تو اُس کا کتنا بیلنس قربان ہوتا۔

ہفتہ، 8 جنوری، 2011

Egypt's Fine Arts

کچھ بھی سمجھ شریف میں نہ آنے کے باوجود، پھر بھی اُس کام کو پسند کرنے والے شخص کے لئے آپ کون سا لفظ استعمال کریں گے؟ آپ سوچئیے ۔ تب تک شور فیس بک پر مصری آرٹ گیلری کے اِن خوبصورت نمونوں کو دیکھتا ہے۔ شور کو یہ پینٹنگ تو کسی کتاب کو ٹائٹل لگ رہا ہے۔

جمعرات، 6 جنوری، 2011

Hero Villain

ہر ہیرو ایک ولن اور ہر ولن ایک ہیرو ہوتا ہے۔ بس سوچ کا فرق ہے۔ ہم کس کے کردار کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔

بدھ، 5 جنوری، 2011

Bahis

ہم لوگ بھی عجیب ہیں بس ایک موضوع چاہئیے۔ بحث کرنے کیلئے، پھر بحث کرنے   شروع ہوجاتے ہیں۔ ہم اُس موضوع پر تب تک بحث کرتے جائیں گے۔ جب تک ہمیں کوئی دوسرا موضوع نہ مل جائے۔ پھر وہی لمبی اور لاحاصل بحث ۔ ذرا سوچئے اگر ہم لوگ اِس "بحث، بحث، بحث" کے بجائے "کام، کام، کام"پر توجہ دیتے تو کیا آج ہم اِس حال میں ہوتے۔

اتوار، 2 جنوری، 2011

Sal ka pehla post

جگجیت سنگھ کی یہ نظم کل سے ذہن میں گھوم رہا ہے۔ پہلا اور آخری مصرعہ مرزا غالب  کا  ہے ۔  باقی کس شاعر نے لکھا ہے کسی زمانے میں یاد تھا لیکن اب ذہن سے نکل گیا ہے۔ سال کا پہلا پوسٹ اِس خوبصورت نظم کے ساتھ


اک براہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

اک براہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

ظلم کی رات بہت جلدی ڈھلے گی اب تو
آگ چولہوں میں ہر اک روز جلے گی اب تو

بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر اک شخص یہاں سوئے گا

آندھی نفرت کی چلی گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اُگائے گی زمیں اب کے برس

ہے یقیں اب نہ کوئی شور شرابہ ہوگا
ظلم ہوگا نہ کہیں خون خرابہ ہوگا

اوس اور روپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب میرے دیس میں بے گھر نہ رہے گا کوئی

نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچھا ہے
رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے