منیر نیازی کی صدا بہ صحرا جو گونچ رہا ہے۔
nazam لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
nazam لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اتوار، 27 مارچ، 2011
پیر، 14 فروری، 2011
اتوار، 2 جنوری، 2011
Sal ka pehla post
جگجیت سنگھ کی یہ نظم کل سے ذہن میں گھوم رہا ہے۔ پہلا اور آخری مصرعہ مرزا غالب کا ہے ۔ باقی کس شاعر نے لکھا ہے کسی زمانے میں یاد تھا لیکن اب ذہن سے نکل گیا ہے۔ سال کا پہلا پوسٹ اِس خوبصورت نظم کے ساتھ
اک براہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اک براہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
ظلم کی رات بہت جلدی ڈھلے گی اب تو
آگ چولہوں میں ہر اک روز جلے گی اب تو
بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر اک شخص یہاں سوئے گا
آندھی نفرت کی چلی گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اُگائے گی زمیں اب کے برس
ہے یقیں اب نہ کوئی شور شرابہ ہوگا
ظلم ہوگا نہ کہیں خون خرابہ ہوگا
اوس اور روپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب میرے دیس میں بے گھر نہ رہے گا کوئی
نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچھا ہے
رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
اتوار، 26 دسمبر، 2010
Noon Meem Rashid ki Nazam
پہلے فلمی گیتوں میں موسیقی کے ساتھ ساتھ شاعری میں بھی دھیان دیا جاتا تھا۔ لیکن آجکل کے فلمی شاعری میں ایسے عام اور بازاری لفظ استعمال ہوتے ہیں۔ جنھیں سن کر اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی عام سا سامعی اپنا سر پکڑ کر رہے جاتا ہے۔ لیکن اس دور میں اگر کسی فلم میں اچھے شاعر کا کلام لیا جاتا ہے۔ تو شور بطورِ خاص اُس گیت کو سنتا ہے۔
ڈان نیوز میں ایک فلم پیپلی لائیو کے بارے میں یہ لکھا ہوا تھا کہ اِس میں ن۔ م ۔ راشد صاحب کا ایک نظم لیا گیا ہے۔شور نے فوراً پیپلی لائیو کے گانے چیک کئے ۔ لیکن ایک گڑبڑ یہ ہوئی کہ نظم کے بول شور کے دماغ سے نکل گئے تھے۔ شور کو صرف یہ یاد رہا کہ اِس نظم کو انڈین اوکشن نے گایا ہے۔ پورا البم سننے کے بعد شور کو یہ نظم( زندگی سے ڈرتے ہو۔) ن۔ م۔ راشد صاحب کا لگ رہا ہے۔ اگر شور غلط ہے تو بخش دیجیئے گا۔
بدھ، 4 اگست، 2010
kiya tum bhi
شور کے چھوٹے بھائی کا موبائل پر 24 گھنٹے ایس ایم ایس کی گھنٹی بجتی رہتی ہے۔ اور شور کو یہ گھنٹی بلکل پسند نہیں ۔ شور کا موبائل شور کی طرح اک دم خاموش ہے۔ عموماً کمپنی کی طرف سے بھیجے گئے پیغامات ہی موبائل کی خاموشی کو توڑتے ہیں۔ شور کو اِس بات کا نہ تو دکھ ہے نہ خوشی ہے۔ اور وہ اِس بات کی حقیقت سے بھی واقف ہے۔ دوستوں کی طرف سے بھیجے گئے یہ پیغامات میں زیادہ تر تو فضول سے لطیفے یا گھٹیا اشعار ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ پیغامات واقعی ہی لاجواب ہوتے ہیں۔ جس طرح یہ خوبصورت سا نظم چھوٹے بھائی کے میسیج بکس میں نظر آیا۔ اور شور نے اُڑا لیا۔ آپ پڑھنا چاہیں تو شوق سے پڑھ سکتے ہیں کوئی پابندی نہیں ہے۔
کیا تم بھی
شام کی دہلیز پہ آس کا دیپ جلاتے ہو
اور کسی آوارہ پتے کی آہٹ پر
دروازے کی طرف بھاگ جاتے ہو
کیا تم بھی
درد چھپانے کی کوشش کرتے کرتے
اکثر تھک سےجاتے ہو
بلا وجہ مسکُراہنے لگتے ہو
کیا تم بھی
نیند سے پہلے پلکوں پہ ڈھیروں خواب سجاتے ہو
یا پھر بستر پہ لیٹ کر
روتے روتے سو جاتے ہو
کیا تم بھی
کسی کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہو!!!
کیا تم بھی
شام کی دہلیز پہ آس کا دیپ جلاتے ہو
اور کسی آوارہ پتے کی آہٹ پر
دروازے کی طرف بھاگ جاتے ہو
کیا تم بھی
درد چھپانے کی کوشش کرتے کرتے
اکثر تھک سےجاتے ہو
بلا وجہ مسکُراہنے لگتے ہو
کیا تم بھی
نیند سے پہلے پلکوں پہ ڈھیروں خواب سجاتے ہو
یا پھر بستر پہ لیٹ کر
روتے روتے سو جاتے ہو
کیا تم بھی
کسی کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہو!!!
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)