آج پھر بشیر بدر کا ایک شعر پیش خدمت ہے۔
اُس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انسان کیا
مدتوں بعد، میرے آنکھ میں آنسو آئے
اُس نے بہت بُرا کیا نا۔
آج پھر بشیر بدر کا ایک شعر پیش خدمت ہے۔
اُس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انسان کیا
مدتوں بعد، میرے آنکھ میں آنسو آئے
اُس نے بہت بُرا کیا نا۔
آج شام سے شور کے دانت میں درد ہے اور وہ بار بار دروازے کی طرف نظر گڑائیے بیٹھا ہے۔ کہ کب کوئی آئے اور کہئے۔ آ پ کہ ٹوٹھ پیسٹ میں نمک ہے۔