صفحات

اتوار، 16 مئی، 2010

Aaye Khuda-salim marchant

ایک نئے سونگ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد جب اُس نے سونگ کو پلے کیا تو پتا چلا غلط سونگ ڈاؤن لوڈ ہوا ہے۔ غصے سے سونگ کو ڈیلیٹ کردیا اگر سونگ غلط ہے تو رکھنے کا کیا فائدہ۔ پھر اُسے ویب سائٹ سے دوسرا سونگ ڈاؤن لوڈ کیا ۔ اِس بار سونگ صیحح تھا۔ یہ تو کوئی بات نہیں۔ ایسا ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ لیکن کہانی میں ٹوئسٹ تب آیا جب اُس کے دوست نے اُسے ایک نئے سونگ کی فرمائش کی کہ ڈاؤن لوڈ کرکے دے دو۔ وہ سونگ کون سا تھا وہی جو وہ صاحب غصے میں ڈیلیٹ کر چکا تھا۔ لہذا اُس بے وقوف نے دوبارہ وہ سونگ ڈاؤن لوڈ کیا اور اپنے دوست کو دیا۔
وہ بے وقوف کون ہے۔ یہ آپ تو جان ہی گئے ہیں۔ اگر نہیں تو بتا دیتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ شور

وہ سونگ کون سا تھا یہ تو شور بتانا بھول گیا۔
سلیم مرچنٹ( انڈین آئیڈل 5 کے جج) کے آواز میں فلم کا نام ہے۔
پاٹ شالا
اے خدا

جمعہ، 14 مئی، 2010

powerful people

طاقتور کون ہے۔ اِس کا جواب شور کے پاس ایک دم سیدھا سادھا ہے۔
طاقتور اُس انسان کو کہتے ہیں۔ جو پورے دنیا کے سامنے جرم کرے۔ پھر بھی قانون کے گرفت میں نہ آئے۔

اتوار، 9 مئی، 2010

Meri Maa

آج مادر ڈے ہے۔ ویسے شور کا ماننا یہی ہے۔ کہ ہر بچے کے لیے پورا سال چوبیس گھنٹے مادر ڈے ہوتا ہے۔تارے زمین پر فلم میں یہ گانا ایک بچے کی احساسات ہیں۔ اور کبھی کبھی شور بھی اِسی کیفیت کا شکار ہوتا ہے۔ تو یہی گانا سنتا ہے۔

ہفتہ، 8 مئی، 2010

Shor

شور کا اک دوست تھا وہ ہر دوسرے تیسرے دن شور کے پاس آتا۔ اور شور کو مجبور کرتا کہ کمپیوٹر آن کرکے دے۔ پھر وہ کمپیوٹر پہ بیٹھ کر ہیڈفون لگا کر فل والیم میں گانے سنتا ، شور اُس سے کہتا تم بہرے ہوجاؤ گے۔ لیکن وہ شور کی ایک بات بھی نہیں سنتا۔ شور کے دوست کے ساتھ کیا مسئلہ تھا یہ شور آج تک سمجھ نہیں پایا۔
اورآج شور بہت پریشان ہے۔ اور فل والیم میں گانے سن رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بدھ، 5 مئی، 2010

labour day

مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں تعطیل ہوتی ہے۔ کچھ تنطیمیں اِس دن کے لئے مختلف تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ تقریریں ہوتی ہیں تالیاں بجتی ہیں۔ پھر اللہ اللہ خیرسلا۔ لیکن اِس چٹھی کے دن شاید ہی کسی مزدور کو بھی کبھی چٹھی ملا ہو۔ اور اُن تقریبات میں اکثریت اُن لوگوں کی ہوتی ہے۔ جو مزدوروں کے حقوق کے سب سے بڑے دشمن ہوتے ہیں۔ امریکہ میں ہونے والے اُس خونی واقع سے لے کر آج تک مزدور کی حالت وہی ہے۔ کچھ بھی بدلا نہیں۔ کل بھی مزدور کی حالت تلخ تھی اور آج بھی تلخ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔