صفحات

urdu shairy لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
urdu shairy لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 26 جنوری، 2011

ek shair

سب سے پہلے ایک شعر پڑھئیے۔
کبھی کبھی وہ ہمیں بے سبب بھی ملتا ہے
اثر ہوا نہیں اُس پر ابھی زمانے کا
یہ شعر اگر شور کی یاداشت خراب نہیں تو پروین شاکر کی ہے۔ لیکن اِس شعر کو یہاں لکھنے کامقصد یہ ہے۔ شور سوچتا تھا کہ صرف اُس کے آس پاس کے لوگ ہی مطلبی ہیں۔ بناء مطلب کے کسی سے ملتے جلتے نہیں۔ شور زیادہ تر قصور موجودہ دور کو دیتا ہے۔ لیکن شور کو یہ شعر پڑھنے کے بعد ایسا لگ رہا ہے۔ پروین شاکر کا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑا ہے۔ جو مطلبی تھے جو بغیر وجہ کے کسی سے ملتے جلتے نہیں تھے۔

پیر، 15 نومبر، 2010

kam

اے زندگی! یہ کام فقط کام کب تلک
اتنا تو وقت دے کہ اُسے یاد کرسکوں

آجکل شور کی ذہنی کیفیت کا اظہار اس شعر سے بہتر نہیں ہوسکتا ۔

پیر، 2 اگست، 2010

circus ka shear

چڑا کے پیٹ پر بکری کا بچہ گومیں گے
یہ دنیا اب ہمیں سرکس کا شیر کردے گی

اِس شعر کو نظروں کے سامنے گزے دو تین سال ہو چکیں ہیں۔ لیکن آج بھی ذہن پہ یہ اٹکا ہوا ہے۔ چلو اِس کو بلاگ کے حوالے کرکے دیکھتے ہیں شاید یہ ذہن سے نکل جائے۔

اتوار، 17 جنوری، 2010

Ahmed Faraz ki Ek Ghazal

آج شور اپنے کمپیوٹر میں محفوظ شاعری پڑھنے کے موڈ میں تھا۔ اُسے احمد فراز کی ایک خوبصورت غزل نظر آیا ہے۔ ویسے بھی موبائل والوں اور خاص طور پر ایس ایم ایس کرنے والوں نے فراز کے نام کو اتنا بدنام کردیا ہے۔ کہ لوگ بھول گئے ہیں فراز کی اصل شاعری کا کیا رنگ ہے۔ اور کس مزاج کا فراز شاعر ہے۔ شور کو بہت دکھ ہوتا ہے۔ جب وہ کوئی بکواس ایس ایم ایس پہ فراز کا نام آتا ہے۔
پتا نہیں کس چیز کا بدلا یہ لوگ فراز کے ساتھ لے رہے ہیں۔ اچھا تو وہ غزل پڑھئے جو آج پورا دن شور کے دماغ میں گردش کرتا رہا۔

غزل
ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو
کہاں گیا ہے مرے شہر کا مسافر تو

مری مثال کہ اک نخل خشک صحرا ہوں
ترا خیال کہ شاخ چمن کا طائر تو

میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی
میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تو

ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو

فضا اداس ہے، رت مضمحل ہے میں چپ ہوں
جو ہوسکے تو چلا آ کسی کی خاطر تو

فراز تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
زمانہ صاحب زَر اور صرف شاعر تو