صفحات

shor لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
shor لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 25 مئی، 2011

Chup

کہیں دنوں سے شور چپ ہے۔ وجہ نامعلوم، کہیں پھر لکھنے سے بور تو نہیں ہوگیا۔ میں نے سوچا،شور کی بہت بُری عادت ہے۔ وہ جلدی بور ہوجاتا ہے۔ یونہی وہ آج مل گیا تو پوچھ لیا۔ کہاں غائب ہو سرکار گرمیوں کی چھٹیاں منانے تو نہیں چلے گے۔  پسینے سے شرابور، شور کا رنگ کچھ اترا اترا سا تھا۔  لگتا ہے رنگ پسینے کے ساتھ بہہ گیا ہے۔ ویسے کوئی اور وقت ہوتا تو میں یہ شعر بھی پڑھ لیتا۔
پسینے پسینے ہوئے جارہے ہو
یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو
مگر شور کی حالت دیکھ کر چپ رہا ۔ اور جواب کا انتظار کرنے لگا۔
آج کل فکرِ دنیا میں اتنا سرکپا رہا ہوں کہ کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے کا وقت ہی نہیں مل رہا ۔جس دن تھوڑا وقت نکال کر لکھنے کا موڈ بنا لیتا تھا۔ بجلی روٹھ جاتی ۔  بجلی سی لڑنے کی جو تھوڑی بہت ہمت میں مجھ میں تھی۔ اُس کا ستیاناس گرمی نے کردیا ہے۔ بس یہی وجہ ہے میرے چپ رہنے کی۔
میرے زبان پہ ایک شعر آ کر رکھ گیا۔
بجلی اور گرمی نے کچھ اور نکما کردیا غالب
ورنہ شور ویسے بھی کہاں آدمی تھا کام کا
اچھا کیا جو شعر نہیں سنایا ورنہ شور ناراض ہوجاتا۔ اچھا پھر کبھی بات کریں گے۔

منگل، 26 اپریل، 2011

Shor New

اگر کسی بچے کے ہاتھ میں قلم دے دیا جائے تو وہ اپنے ہاتھ ،کپڑے ، دیواریں، کتاب کاپیاں جہاں جہاں اُس کا قلم پہنچے کوئی نہ کوئی لکیر کرکے ہی دم لے گا۔ ویسےکچھ  بڑے عمر کے انسان بھی ایسے ہوتے ہیں اُن کے ہاتھ میں قلم ہو تو وہ اپنا دستخط یا نام لکھنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ باتیں شور  اِس لئے بول رہا ہے۔ کیونکہ وہ خود اِس عادت میں مبتلا ہے۔ اب یہ دیکھئے جہاں موقع ملا وہاں "شور" لکھ کر دم لیا۔

ہفتہ، 8 مئی، 2010

Shor

شور کا اک دوست تھا وہ ہر دوسرے تیسرے دن شور کے پاس آتا۔ اور شور کو مجبور کرتا کہ کمپیوٹر آن کرکے دے۔ پھر وہ کمپیوٹر پہ بیٹھ کر ہیڈفون لگا کر فل والیم میں گانے سنتا ، شور اُس سے کہتا تم بہرے ہوجاؤ گے۔ لیکن وہ شور کی ایک بات بھی نہیں سنتا۔ شور کے دوست کے ساتھ کیا مسئلہ تھا یہ شور آج تک سمجھ نہیں پایا۔
اورآج شور بہت پریشان ہے۔ اور فل والیم میں گانے سن رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

پیر، 1 فروری، 2010

Shor tu pagal hai

چند دنوں سے شور یہ سن رہا ہے۔ کہ ہم دنیا میں دوسرے لوگوں کی مدت کرنے کے لئے آئے ہیں۔ شور نے اپنے اُس مہربان سے پوچھا کہ دوسرے کس لئے آئے ہیں۔ جواب ملا۔ ہر اک دوسرے کے کام کرنے کو آیا ہے۔ اور دوسرے ، تیسرے کا، تیسرا چوتھے کا، یہی دوسرا تیسرا چوتھا کرتے ہوئے گنتی بہت دور تک جائے گا۔ لیکن شور نے اک بے وقوفانہ سوال کیا۔ اِس گنتی میں اُس پہلے کا نمبر کب آئے گا۔ یا پہلا، نیکی کرکے بھول جائے۔ یا انتظار میں بیٹھ جائے کہ کب کوئی آئے اور اُس بے چارے پہلے کے ساتھ کچھ اچھا کرے۔ اور اگر اُس پہلے کا نمبر آتے آتے اتنی دیر ہوجائے جب وہ پہلا صرف اک نمبر رہ جائے۔ تو جانتے ہو جواب کیا ملا۔ شور تیرا تو دماغ خراب ہے۔

بدھ، 27 جنوری، 2010

SMSOye

شور کا ایک اور قول ہے۔
نئے راہوں پہ چلو، اپنے لئے نئے رستے ڈھونڈنے کی جستجو رکہو، اِس سے تمہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
چند دن پہلے فیس بک پر اک سائٹ کے بارے میں پتا چلا۔ اس سائٹ میں رجسٹر ممبر اپنے پسندیدہ ایس ایم ایس بھیج سکتے ہیں۔ رجسٹریشن کا طریقہ بھی بہت سیدھا ہے۔ اپنے پیغام بھیجنے کے لئے اپنے کمپیوٹر کے علاوہ موبائل فون کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ ہر ایس ایم ایس پر آپ کو پانچ پوائنٹ ملتے ہیں۔ اور اک دن میں زیادہ سے زیادہ بیس ایس ایم ایس کرنے کی اجازت ہے۔ موبائل فون سے ایس ایم ایس کرنے کے لئے
@CategoryName <space> Your message 03123696969
یا
@CategoryID <space> Your message 03123696969
یہ طریقہ کچھ ابتداء میں شور کے سمجھ میں نہیں آیا۔ تین چار دفعہ ریجکٹ بھی ہوئے۔ لیکن شور نے ہار نہیں مانا۔ آخر کار وہ کامیاب ہوگیا۔ اُس نے @ لے بعد لکھا "اردو پوئٹری" اور اسپیس دے کر بھیج دیا۔ اوپر والے موبائل نمبر پر، کچھ دیر کے بعد رپلائی ہوا "کہ آپ کو میسج کامیابی سے ایڈ ہوگیا ہے۔آپ کو پانچ پوائنٹ ملتے ہیں۔ اور آپ کا رینک ہے عام لڑکا"۔
شور ابھی تک 40 پوائنٹ کما چکا ہے اُس رینک ابھی تک "عام لڑکا" ہے۔
اُس سائٹ کا نام یہ ہے۔

http://www.smsoye.com/

اتوار، 25 اکتوبر، 2009

shor ki ibteda

عموماً لوگوں کو شور شرابہ پسند نہیں۔ لیکن کچھ شور ایسے ہوتے ہیں۔ جو انسان کے اندر ہوتے ہیں۔ یہ شور انسان کو آرام سے بیٹھنےنہیں دیتا۔ لوگ اکثر اس شور کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔یا زیادہ سے زیادہ کسی کو سنا دیتے ہیں۔ یا میری طرح کسی کاغذ کے حوالے کردیتے ہیں۔کاغذ کے حوالے کرنے کے بعد وہ شور دب توجاتاہے۔لیکن بے کار ہوجاتاہے۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ اس شور کو سنئیں میرے آس پاس کہیں لوگ ہیں۔ کہیں ایسے ہیں جو اس قابل ہیں کہ انہیں یہ شور سنایا جائے ۔لیکن وہ لوگ اس شور سے زیادہ شور کرنے والے کو دیکھیں گیں۔ سنئیں۔ جو مجھے پسند نہیں۔ اب کچھ لوگوں کی مہربانی سے اک جگہ کے بارے میں پتا چلا ہے۔جہاں لوگ اپنا شور دوسروں کو سناتے ہیں۔ تو یہی لگا کہ یہی سب سے بہترین جگہ ہے۔ شور کرنے کا، شور سنانے کا ، شور کو سمجھنے کا۔ تو میں ہمت کرکے شور کی ابتداء کرتا ہوں۔ دیکھتا ہوں کہ لوگ کہاں تک یہ شور سننتے ہیں۔