صفحات

insaan لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
insaan لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 30 مارچ، 2011

Kamina

انسان بھی کتنا کمینہ ہوتا ہے۔ اُسے بس ایک چھوٹا سا موقع مل جائے وہ اپنی کمینگی کا مظاہرہ کردیتا ہے۔ کمینہ پن کا مظاہرہ کرنے میں وہ چھوٹے سے چھوٹے موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ اور جب اُسے کچھ اچھا کرنے کو مل جائے تو وہ ٹال مٹول سے اِس موقع کو ضائع کردیتا ہے۔ حالانکہ اُسے اچھا کرنے کے موقع بُرا کرنے کے مواقع سے زیادہ ملتے ہیں۔ لیکن وہ اُن موقعوں کو اُتنی جلدی فائدہ نہیں اُٹھاتا ۔
یہ شور کی سوچ ہے۔ جو تلخ تو ہے۔ اِس میں تجربے کی سچائی ہے۔

ہفتہ، 19 مارچ، 2011

Insan

وہ تم پر ہنس رہیے ہیں۔ جملے کَس رہیے ہیں
کوئی بات نہیں۔ آج میرا وقت خراب ہے۔ کل جب میرا وقت اچھا ہوگا تو میں اِن لوگوں
پہ ہنسونگا۔
تو تم میں اور اُن میں کیا فرق رہے جائے گا۔
فرق انسان اور جانور میں ہوتا ہے۔ انسان اور انسان میں نہیں۔ دونوں انسان ہیں
دونوں کی سوچ انسانوں والی ہو۔ یہی بہتر ہے۔

جمعرات، 20 جنوری، 2011

Mout ka Khauf

انسان خوف زدہ تو پل بھر میں ہوجاتا ہے۔ لیکن اِس خوف کو جاتے جاتے وقت لگتا ہے۔ پرسکون بیٹھا ہوا انسان جتنی جلدی خوف زدہ ہوجاتاہے۔ اگر اُتنی جلدی وہ دوبارہ پرسکون ہوجائے۔ تو کتنا اچھا ہوتا۔ لیکن نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ انسان خوشیوں سے زیادہ اپنی دکھوں کو زیادہ یاد رکھتا اور کرتا ہے۔ اور ہر خوف کا اختتام موت پر ہے۔ موت کا خوف، یہ وہ خوف ہے۔ جس سے انسان شعوری یا لاشعوری طور پر ڈرتا ہے۔ انسان کے ذہن سے اگر موت کا خوف نکل جائے تو وہ کسی سے بھی نہیں ڈرے گا۔