صفحات

جمعرات، 19 اگست، 2010

Maay Baap

ہم پہ یقین کرو مائی باپ! ہم چور نہیں ہیں، ہم نے کسی کے ساتھ فراڈ نہیں کیا، مائی باپ! یہ سب دشمنوں کی سازش ہے۔ وہ ہم سے جلتے ہیں۔ ہم پہ رحم کرو مائی باپ!، ہم بہت اچھے اور شریف لوگ ہیں۔ ہم سے پہلے جو تھے وہ ضرور چور و چکے ہونگے ۔ لیکن ہم ایسے نہیں ہیں۔ ہم نے سارے گناہوں سے پچھلے ہفتے ہی توبہ کرلیا ہے۔ ۔ ۔ کیا۔ ۔ ۔نہیں مائی باپ پچھلی بار ہم نے جو توبہ کیا تھا وہ دل سے نہیں کیا تھا۔ لیکن اب کے بار ہم پورے دل و ایمان سے توبہ کرتے ہیں۔ ہماری شکلیں دیکھئیے اِن میں آپ کو مظلومیت نظر نہیں آئے گی۔ یہ سب اِن لوگوں کی وجہ سے ، جو دائیں بیٹھے ہیں۔ اِن لوگوں نے دس سال تک ہمیں بند کیا تھا۔ ماہی باپ! ہم پہ رحم کرو ہمیں کچھ دے دو ہماری حالت بہت خراب ہے۔ ہم آپ کے پائی پائی کا حساب دینگے۔ صرف پائی تک کا حساب اِس لئے کے ہمیں اِس سے آگے تک کی گنتی نہیں آتی ۔ جعلی ڈگری سے ہم صرف الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ کوئی ریاضی دان نہیں بن سکتے۔ ویسے بھی مائی باپ! ڈگری ڈگری ہوتا ہے چاہیے اصلی ہو یا جعلی کیا فرق پڑتا ہے۔ لیکن ہمیں فرق پڑے گا اگر آپ کچھ عنایت کردیں۔ ماہی باپ! شاید آپ کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہم کیا کہہ رہیے ہیں۔ پر ہم بھی کیا کریں ہمیں آپ کی زبان نہیں آتی ۔ چلو چھوڑو جو کچھ لکھا ہے۔ وہ آپ کی زبان میں بدلنے کے لئے کسی پڑھے لکھے نوکر کو پکڑتے ہیں۔ پڑھے لکھے نوکر صیحح کہا میں نے جناب جو پڑھتا ہے وہ نوکر بن جاتا ہے۔ جو نہیں پڑھتا وہ اُس نوکر کا مالک بن جاتا ہے۔ اچھا مائی باپ! ہمارے بارے میں ضرور سوچیں۔ ورنہ ہمیں اپنے پیسے خرچ کرنے کے بارے میں لوگوں سے سننا پڑے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں