صفحات

بدھ، 21 اپریل، 2010

School age

ایک نیوز پیپر میں شور ایک آرٹیکل پڑھ کے بہت ہنس رہا تھا۔ شور سے ہسنے کی وجہ پوچھی ۔ تو وہ کہنے لگا اِس آرٹیکل میں ایک خاتون اپنے ڈھائی سال کے بچے کو شہر کے سب اچھے اسکولوں میں داخل کرنا چاہتا ہے۔ تو اِس خاتون کو کیا کیا مشکلات پیش آتے ہیں۔ وہ یہی پڑھ کر ہنس رہا تھا۔ اُس پورے آرٹیکل میں سب سے زیادہ پسند شور کو یہ واقع آیا۔ کہ ایک جگہ جب وہ خاتون اپنے بچے کو لے جاتا ہے۔تو اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ اِس کی عمر کیا ہے۔ خاتون جو عمر بتاتا ہے۔ اُس کو سن کر اسکول والے کہتے ہیں۔ کہ آپ کے بچے کی عمر ہمارے مقرر کردہ عمر سے ایک مہینے کم ہے۔ پھر وہ خاتون دوسری جگہ جاتی ہے۔ وہاں بھی عمر والا سوال پوچھا جاتا ہے۔ خاتون پھر اپنے بچے کی عمر بتاتا ہے۔ تو اسکول والے کہتے ہیں۔ ہمارے یہاں مقرر کردہ عمر سے آپ کے بچے کی عمر ایک مہینے زیادہ ہے۔
اپنا حال دیکھ کر وہ خاتون نئے شادی شدہ جوڑوں کو یہ مشورہ دیتی ہے۔ کہ وہ جب بھی بچے پلان کررہے ہوں تو اسکول والوں کے مقرر کردہ عمر کو ضرور دھیان میں رکھیں۔
تعلیم کا کیا حال ہوگیا ہے۔:ayokona:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں