صفحات

منگل، 22 دسمبر، 2009

kitne pani mein ho

کیسی تحریر چاہئیے وہ کوئی مضمون ہو افسانہ ہو، ناول ہو، نظم یا غزل ہو، اُس کو پڑھنے سے پہلے اگر اُس پر کوئی تبصرہ یا تنقید پڑھ لیا جائیے تو سمجھ لو کہ اُس تحریر کا سارا مزہ ختم ہوگیا۔ کیونکہ تبصرہ یا تنقید نگار آپ کو مجبور کرے گا۔ کہ آپ تحریر کو اُس کی نظر سے دیکھیں جس نظر سے اُس نے دیکھا ہے۔ شاید کچھ لوگوں کو یہ صیحح لگے تبصرہ یا تنقید پہلے پڑھنے سے تحریر کو سمجھنے میں زیادہ آسانی ہوگی، اور پڑھنے والا بھی اپنی پوری توجہ سے اُس تحریر کو پڑھنے میں لگا دے گا۔ لیکن اِس سے یہ بھی تو ہوگا کہ پڑھنے والے کا اپنا نکتہ نظر کے لئے جگہ نہیں بچے گا، اُس کی اپنی کوئی رائے نہیں ہوگا، یا وہ اپنی کوئی رائے نہیں بنا پائے گا۔
شور کے خیال میں اگر تحریر کو پہلے پڑھا جائے پھر بعد میں اُس پر کئے گئے تنقید یا تبصرے کو دیکھاجائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ کیونکہ اِس سے پڑھنے والے کو اپنی قابلیت کا اندازہ بھی ہوگا۔ کہ وہ کتنے پانی میں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں