صفحات

جمعہ، 15 جولائی، 2011

درندہ

 روٹی اور بوٹی کے لئے لڑنے والے کو کتا کہتے ہیں اور جو روٹی، کپڑا اور مکان کے لئے لڑتا ہے اُس بے چارے کو عام آدمی کہتے ہیں۔ بے چارا اِس لئے کیونکہ یہ ساری زندگی روٹی، کپڑا اور مکان کے حصول کے لئے جہدوجد کرتا رہتا ہے۔ ساری زندگی روتا ہے گِڑگِڑاتا ہے تاکہ وہ روٹی، کپڑا اور مکان کے لڑائی میں شامل رہے۔ اور افسوس کے بات یہ ہے کہ اِس لڑائی میں اُس کے جیتنے کے امکان بہت ہی کم ہیں۔ اور ہارنے کے امکان حد سے زیادہ ہیں۔، لیکن پھر بھی ایک عام آدمی کو روٹی، کپڑا اور مکان کے لئے لڑنا ہے۔ یہ لڑائی اُس کی مجبوری اور ضروری ہے۔
اور جو کرسی کے لئے لڑتے اور لڑواتے ہیں۔ شور اُنھیں درندہ کہہ رہا ہے۔ آپ شاید اُسے سیاست دان کہتے ہیں۔

3 تبصرے:

  1. آپ انہیں بلکل درست "درندہ" کہتے ہیں۔۔۔ سیاستدان تو انسان ہوتے ہیں، اور یہ تو حیوانوں سے بھی بدتر ہیں۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. باتيں آپ خاردار کرتے ہيں اور اُوپر گلاب برساتے ہيں
    :lol:
    آپ نے معاشيات کا اصول پڑھا يا سْنا ہو گا "طلب اور رسد" کا ۔ جو چيز جتنی زيادہ مانگی جائے گی وہ اتنا ہی کم ملے گی

    جواب دیںحذف کریں
  3. محترم عمران اقبال صاحب سب سے پہلے آپ کو شور بلاگ پر خوش آمدید
    یہ باشعور، تہذہب یافتہ اور موجودہ حالات کے مطابق پڑھے لکھے درندے ہیں۔
    محترم افتخار اجمل بھوپال صاحب
    سب سے پہلے آپ کو شور اپنے بلاگ پر خوش آمدید کہتا ہے۔
    محترم یہاں خار سے تکلیف اور گلاب سے راحت کا فارمولا ہے۔ :)
    جی جناب علم معاشیات سے شور کا تھوڑا بہت واسطہ پڑ چکا ہے۔ کبھی کبھار عام آدمی اپنی طلب سے زیادہ مانگ کر خود کو تکلیف دیتا ہے۔
    عمران اقبال اور افتخار اجمل صاحب شور بلاگ پر تبصرہ کرنے کا بہت بہت شکریہ اور امید ہے آئندہ بھی اپنا قیمتی تبصرہ کرتے رہیں گے۔

    جواب دیںحذف کریں