شور کا قول ہے۔
جو پروگرام سمجھ میں نہ آئے۔ اُس کو دل لگا کر سمجھنے کی کوشش کرو۔
شور اپنے قول کا پابند ہے۔ اِسی لئے وہ آج کل فیس بک کے پیچھے ہاتھ دو کر پڑا ہوا ہے ۔ اگر موسم سرد نہ ہوتا تو وہ نہا دھو کر فیس بک کے پیچھے لگ جاتا۔ مگر کیا کیا جائے کہ سخت سردی ہے اسی لئے صرف ہاتھ دھوکر فیس بک کے پیچھے پڑ گیا۔شور کو فیس بک کے بارے میں سنا تو تھا کچھ دوستوں نے اِس کی بڑی تعریف بھی کی تھی۔ مگر شور نے فیس بک کے ساتھ زیادہ چیڑخانی نہیں کی تھی۔ ویسے اگر شور یہ اعتراف کرلے کے اُسے فیس بک کا زیادہ سمجھ میں نہیں آیا تو زیادہ بہتر ہے۔ فیس بک کا اک اکاؤنٹ بھی بنا چکا تھا۔ لیکن کبھی استعمال کرنے کا نہیں سوچا۔ پھر اک دن یونہی خیال آیا کہ چلو دیکھ لیتے کیا چیز ہے۔ فیس بک آخر اس میں کیا بات ہے۔ جو لوگ اِس کے دیوانے ہیں۔ فیس بک میں ایسا کیا ہے۔ جیسے شور سمجھنے میں قاصر ہے۔ پھر شور کو اپنا وہ مشہور قول یاد آیا جو پوسٹ کے شروع میں درج ہے۔ چند دنوں سے شور کا فیس بک میں ہاتھ پاؤں مارہا ہے۔ اِس سے شور کے ہاتھ میں کبھی کچھ آجاتا ہے۔ تو کبھی کچھ۔ آج شور کے ہاتھ میں اک خوبصورت قطعہ لگا۔ وہی قطعہ میں آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کرنا چاہتا ہوں۔
یہ خوبصورت آئٹم اس لنک سے لیا ہے۔
بدھ، 13 جنوری، 2010
shor in facebook
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں