موجودہ معاشرے میں دو طرح کے غلام ہوتے ہیں۔ کچھ جسمانی طور پر اور کچھ ذہنی طور پر۔ جسمانی طور پر جو لوگ غلام ہوتے ہیں۔ وہ تو مجبور ہوتے ہیں۔ لیکن مجبور ہوتے ہوئے وہ باشعور بھی ہوتے ہیں۔ کیونکہ انھیں یہ شعور ہوتا ہے۔ کہ وہ غلام ہیں۔ اِس لئے وہ اپنے آپ کو غلامی سے نجات دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اکثر اوقات وہ غلامی سے خود کو آزاد بھی کرتے ہیں۔
لیکن وہ لوگ جو ذہینی طور پر غلام ہیں۔ اُن کی حالت قابلِ رحم ہے۔ قابل ِرحم اِس لئے کیونکہ وہ خود کو غلام نہیں سمجھتے ۔ جب کہ وہ خود کو غلام ہی نہیں سمجھتے اِس لئے اُن کے دماغ میں کبھی بھی آزاد ہونے کا خیال ہی نہیں آتا۔ کبھی کبھار تو وہ لوگ اپنی غلامی پر فکر بھی کرتے ہیں۔ اِسے لوگ ہر معاشرے میں موجود ہیں۔ ہاں اُن غلامی کی کیٹیگری میں فرق ضرور ہوتا ہے۔ لیکن وہ غلام ہوتے ہیں۔
بدھ، 20 جنوری، 2010
Ghulami
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں