صفحات

بدھ، 28 اکتوبر، 2009

پہلی تاریخ

ایک نوکری پیشہ انسان کی حالت بھی عجیب ہوتی ہے۔ وہ سارا دن کیلینڈر کو تکتا رہتا ہے۔ کہ کب پہلی تاریخ ہو اور تنخواہ ملے۔ اکثر اوقات تواُس کی تنخواہ اُسے ملنے سے پہلے ہی خرچ ہوچکا ہوتا ہے۔ تنخواہ ملنے کے تین چار دن بعدپھر وہی پہلی تاریخ کا انتظار ۔ یہ سلسلہ سارا سال چلتا رہتا ہے۔ اور جب تک وہ ملازم ہے۔ یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔اُس کے کان ہر وقت اس بات کے منتظر ہوتے ہیں۔کہ کب تنخواہ میں اضافے کی کوئی خبر آئے۔ کب کوئی بونس ملے۔
اگر ایک ملازم سارا دن معاشی پریشانیوں میں اُلجھا ہوا ہو۔تو وہ صیحح طور پر کام کیسے کرے گا۔ معاشی پریشانی کو ختم کرنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے ، اُس کی تنخواہ اتنی کردی جائے،کہ وہ آسانی سے اپنا گزارہ کرسکے، جب وہ ملازم معاشی طور پر پرسکون ہوگا۔ تو کام بھی دل لگا کر کرے گا۔ اس طرح اُس کی کارکردگی بہترین ہوگی۔ اور ادارے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔اور ممکن اس طرح وہ ملازم اپنی معاشی پریشانیاں دور کرنے کے لئے غلط راستہ ، جیسے چوری رشوت وغیرہ سے خود کو دور رکھے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں