رمضان المبارک کا آدھے سے زیادہ گزر چکا ہے۔ کمپیوٹر کے سامنے اِس پندرہ دنوں میں صرف دو دفعہ بیٹھا۔ ایک بار ایک گھنٹے کے لئے۔ اور پھر کل رات شور نے انٹر نیٹ استعمال کیا تھا۔ ویسے تو شور ہر رات کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے کی خواہش کرتارہتا ہے۔ لیکن نیند بھی کیا بلا ہے۔شور کا ایسا سست کردیتا ہے۔ کہ وہ چاہنے کے باوجود سو جاتا ہے۔ اور ویسے بھی ایک شاعر متحرم نے کیا خوب کہا ہے۔
نیند تو درد کے بستر میں بھی آ سکتی ہے
اُس کے آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
لیکن آخر شور بھی شور ہے۔ نیند سے لڑ کر آج پھر جاگنے کے موڈ میں ہے۔
نیند تو درد کے بستر میں بھی آ سکتی ہے
اُس کے آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
لیکن آخر شور بھی شور ہے۔ نیند سے لڑ کر آج پھر جاگنے کے موڈ میں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں