جمعرات، 20 جنوری، 2011
Mout ka Khauf
انسان خوف زدہ تو پل بھر میں ہوجاتا ہے۔ لیکن اِس خوف کو جاتے جاتے وقت لگتا ہے۔ پرسکون بیٹھا ہوا انسان جتنی جلدی خوف زدہ ہوجاتاہے۔ اگر اُتنی جلدی وہ دوبارہ پرسکون ہوجائے۔ تو کتنا اچھا ہوتا۔ لیکن نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ انسان خوشیوں سے زیادہ اپنی دکھوں کو زیادہ یاد رکھتا اور کرتا ہے۔ اور ہر خوف کا اختتام موت پر ہے۔ موت کا خوف، یہ وہ خوف ہے۔ جس سے انسان شعوری یا لاشعوری طور پر ڈرتا ہے۔ انسان کے ذہن سے اگر موت کا خوف نکل جائے تو وہ کسی سے بھی نہیں ڈرے گا۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں