کبھی کبھی وہ ہمیں بے سبب بھی ملتا ہے
اثر ہوا نہیں اُس پر ابھی زمانے کا
یہ شعر اگر شور کی یاداشت خراب نہیں تو پروین شاکر کی ہے۔ لیکن اِس شعر کو یہاں لکھنے کامقصد یہ ہے۔ شور سوچتا تھا کہ صرف اُس کے آس پاس کے لوگ ہی مطلبی ہیں۔ بناء مطلب کے کسی سے ملتے جلتے نہیں۔ شور زیادہ تر قصور موجودہ دور کو دیتا ہے۔ لیکن شور کو یہ شعر پڑھنے کے بعد ایسا لگ رہا ہے۔ پروین شاکر کا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑا ہے۔ جو مطلبی تھے جو بغیر وجہ کے کسی سے ملتے جلتے نہیں تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں