صفحات

جمعرات، 24 دسمبر، 2009

sach

جھوٹ بولتے، جھوٹ پڑھتے، جھوٹ سنتے، جھوٹ دیکھتے دیکھتے اب ہم جھوٹ کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں۔ کہ اب ہمیں سچ سننا بہت بُرا محسوس ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص سچی بات کہہ دے تو ہم لوگ اُس شخص کے بارے یہی رائے دینے لگتے ہیں کہ یہ شخص فساد پھیلا رہا ہے۔ حالانکہ وہ شخص کوئی فسادی نہیں ہے۔ لیکن ہم لوگ اُس کے بارے میں یہی کہیں گے کہ یہ جھوٹا ہے۔ معاشرہ اُس شخص کو کبھی بھی وہ عزت نہیں دیگا جس کا وہ مستحق ہے۔ وہ شخص تب اچھا یا عزت دار کہلائیے گا۔ جب وہ ہماری طرح جھوٹ بولنا شروع نہ کردے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں