انسان بھی کتنا کمینہ ہوتا ہے۔ اُسے بس ایک چھوٹا سا موقع مل جائے وہ اپنی کمینگی کا مظاہرہ کردیتا ہے۔ کمینہ پن کا مظاہرہ کرنے میں وہ چھوٹے سے چھوٹے موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ اور جب اُسے کچھ اچھا کرنے کو مل جائے تو وہ ٹال مٹول سے اِس موقع کو ضائع کردیتا ہے۔ حالانکہ اُسے اچھا کرنے کے موقع بُرا کرنے کے مواقع سے زیادہ ملتے ہیں۔ لیکن وہ اُن موقعوں کو اُتنی جلدی فائدہ نہیں اُٹھاتا ۔
یہ شور کی سوچ ہے۔ جو تلخ تو ہے۔ اِس میں تجربے کی سچائی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں