اکثر والدین کو شکایت ہے۔ کہ اُن کے بچے حد سے زیادہ بگڑ گئے ہیں۔ کوئی بچہ یوں ہی تو نہیں بگڑتا ۔ اُس بچے کو بگڑنے کے لئے بہت وقت لگتا ہے۔
مگر ھم لوگ کبھی بھی اِس بات کے بارے میں نہیں سوچتے۔ آخر سوچیں بھی تو کیوں ۔ ۔ ۔ھم لوگ اپنے بچوں کو معاشرے کا ایک اچھا فرد بنانے سے زیادہ اِس کو شش میں لگے ہوئے ہیں۔ کہ وہ ایک کامیاب فرد ہو۔ بلے وہ اچھا نہ ہوا۔ کامیاب ہونے کے لئے اُس نے جو بھی کیا ہو۔ دھوکہ ، جھوٹ، فریب، کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر کامیاب ہے۔ اُس کے جیب میں پیسہ ہے۔ بس ۔ ۔ ۔ ۔ پھر وہی شخص جب کسی اپنے سے بھی دھوکہ ، جھوٹ ، فریب کا فارمولا استعمال کرتا ہے۔ تو سب اُس کو بُرا کہنا شروع کردیتے ہیں۔ اب قصور کس کا ہے۔ اُس بچے کا یا اُن لوگوں کا ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں